Nihari (Heritage Food)



Ijaz Ansari Yummyyy Food Fusion Nutrition Urdu

Nihari

Nihari is a thick or creamy stew from the Indian subcontinent which consists of slow-cooked meat, mainly shank meat of red meat (beef, camel, goat and lamb) and chicken, along with bone marrow. It is flavoured with long pepper (pippali), a relative of black pepper and brought to thick consistency with wheat flour. The popularity and demand of this dish is unmatched. Nihari has amassed its own fan following. Nihari has its own distinct flavour from any other subcontinental dish despite using very few spices that give it the distinctive taste and aroma. Nihari can be eaten with naan, roti or even rice. It is garnished with taari or tadka, that adds more flavour to the dish and intensify its fragrance. Nihari is also considered to be the national dish of Pakistan.

The word Nihari comes from the Arabic “nahaar”, translated for the word "morning". It was originally eaten by Nawabs of the Mughal Empire as a breakfast dish after their morning prayer of Fajr.The origin of Nihari are not proven, different chefs and food researchers have different conclusion about the origin of dish, however it is agreed that Nihari over the years has evolved after it’s first introduction to Indian subcontinent in 13-14 century, believed to be brought by Mughals from Persia. Overtime Nihari has evolved and branched to various cooking style from region to region. Today Nihari is a beloved breakfast dish from Delhi to Lahore.

Nihari is traditionally slow cooked for 8 to 10 hours, while it can be prepared in pressure cooker due to time constraints, to get the best flavour and texture, using slow method can achieve better results, as the meat can tenderise, and mixture of spices will cook together to culminate and develop the distinctive taste of Nihari.

Additionally, the tradition of mixing last day’s “taar” to next day’s Nihari to increase flavour, while some restaurants claim to have unbroken streak for 100 or more years, continued for generations. Nihari is a special kind of dish, perfected over hundreds of year by various expert chef each with their own special recipe that carries the essence of original method. 

One can find easily line of Nihari experts in old Delhi, Bombay, Lahore and Karachi. These experts have both helped in commercialisation of this dish and create a boom in the popularity of this dish. Over the years Nihari has been paired up in tasty combination, for example rice (plain boiled rice, biryani rice and pulau). Although the best duo is khameeri roti (It is made with whole wheat flour, yeast and milk and is extremely soft and spongy.) Nihari is often topped with ginger juliennes, chopped coriander leaves, green chilies and ghee.

Nihari is also popular because of its usage as a home remedy for some diseases including rhinorrhoea, common cold and fever. Nihari is best enjoyed in large gatherings of family and friends on special occasions like Eid celebration, weddings, parties and gatherings.

Go to Top

نہاری

نہاری برصغیر پاک و ہند کی ایک گاڑھے لیس دار شوربے والی ڈش ہے۔ نہاری کا اہم جزو گوشت ہے، اس میں بونگ اور ران کا گوشت استعمال ہوتا ہے، گائے، اونٹ، بکرا اور بھیڑ کے علاوہ مرغی کا گوشت بھی استعمال کیا جاسکتا ہے، نہاری کے شوربے کو گندم کے آٹے سے گاڑھا کیا جاتا ہے۔

اس ڈش کی مقبولیت اور مانگ بے مثال ہے۔ نہاری برصغیر کی کسی بھی دوسری ڈش سے اپنا ایک الگ ذائقہ رکھتی ہے، حالانکہ اس میں بہت کم مسالے استعمال کیے جاتے ہیں جو اسے مخصوص ذائقہ اور خوشبو دیتے ہیں۔ نہاری کو نان، روٹی یا چاول کے ساتھ بھی کھایا جا سکتا ہے۔ اسے تری یا تڑکا سے سجایا جاتا ہے، جو ڈش میں مزید ذائقہ ڈالتا ہے اور اس کی خوشبو کو تیز کرتا ہے۔ نہاری کو پاکستان کا قومی پکوان بھی سمجھا جاتا ہے۔

لفظ نہاری عربی لفظ "نہار" سے بنا ہے، جس کا ترجمہ "صبح" ہے۔ اصل میں مغل سلطنت کے نواب اسے صبح نماز فجر کے بعد ناشتے کے طور پر کھایا کرتے تھے۔

نہاری کی اصل ثابت نہیں ہے، مختلف باورچیوں اور کھانے کے محققین نے ڈش کی ابتدا کے بارے میں مختلف نتائج اخذ کیے ہیں، تاہم اس بات پر اتفاق ہے کہ نہاری 13-14 صدی میں برصغیر پاک و ہند میں پہلی بار متعارف ہوئی، خیال کیا جاتا ہے کہ اسے فارس سے مغلوں کی طرف سے لایا گیا تھا۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ نہاری کے ایک علاقے سے دوسرے علاقے میں کھانا پکانے کے مختلف انداز اختیار کیے گئے اور اس کی اقسام بنیں۔ آج نہاری دہلی سے لاہور تک ناشتے کی پسندیدہ ڈش ہے۔

نہاری کو روایتی طور پر 8 سے 10 گھنٹے تک دھیمی آنچ پہ پکایا جاتا ہے، جب کہ وقت کی کمی کی وجہ سے اسے پریشر ککر میں بھی تیار کیا جا سکتا ہے، بہترین ذائقہ اور شکل حاصل کرنے کے لیے دھیمی آنچ پہ پکانے کا طریقہ استعمال کرنا زیادہ بہتر ہے، کیونکہ اس طرح گوشت نرم ہوگا، اور مسالوں سے مل کر پکتے رہنے سے نہاری کا مخصوص ذائقہ حاصل ہوگا۔

مزید برآں، ذائقہ بڑھانے کے لیے گزشتہ دن کی نہاری کو اگلے دن کی نہاری میں ملانے کی روایت بھی موجود ہے، کچھ ریستورانز کا یہ دعویٰ ہے کہ ان کی نہاری اصل مغل دور کی نہاری ہے کیونکہ وہ مغلیہ دور سے ہی دیگ میں سے ایک پیالا نہاری بچا لیتے تھے اور اس کو دوسرے دن کے لیے تیار کی جانے والی نہاری میں شامل کر دیتے تھے اور 100 یا اس سے زیادہ سالوں سے یہ سلسلہ نہیں ٹوٹا، نسلوں سے جاری ہے۔ نہاری ایک خاص قسم کی ڈش ہے، جسے سینکڑوں سالوں میں مختلف ماہر باورچیوں نے اصل طریقے کو لیے ہوئے اپنی اپنی مخصوص ترکیب کے ساتھ پیش کیا ہے۔

پرانی دہلی، بمبئی، لاہور اور کراچی میں نہاری کے ماہر لوگوں کی لائن آسانی سے مل سکتی ہے۔ ان ماہرین نے اس ڈش کو تجارتی بنانے اور اس ڈش کی مقبولیت میں تیزی پیدا کرنے میں مدد کی ہے۔ سالوں کے دوران نہاری کو مزیدار امتزاج میں پیش کیا گیا ہے، مثال کے طور پر چاول (سادہ ابلے ہوئے چاول، بریانی چاول اور پلاؤ)۔ اگرچہ بہترین جوڑ خمیری روٹی ہے (یہ گندم کے آٹے، خمیر اور دودھ کے ساتھ بنتی ہے اور انتہائی نرم اور پھولی ہوتی ہے۔) نہاری کے اوپر اکثر لمبا کٹا ادرک، دھنیے کے پتے، ہری مرچ اور گھی ڈالا جاتا ہے۔

نہاری اس وجہ سے بھی مشہور ہے کہ اس کا استعمال کچھ بیماریوں کے گھریلو علاج کے طور پر کیا جاتا ہے جن میں گینٹھیا، عام سردی اور بخار شامل ہیں۔ عید کی تقریبات، شادیوں، پارٹیوں اور اجتماعات جیسے خاص مواقع پر خاندان اور دوستوں میں نہاری کا بہترین لطف اٹھایا جاتا ہے۔






Share This Page

50+

New Listing Everyday

420+

Unique Visitor Per Day

16000+

Customer's Review

4500+

Virified Businesses