Chapli Kabab (Heritage Food)
Rubina Asif recipe Shama recipe Aaqib recipe Nutrition Urdu
Chapli Kebab
These pashtun style kebab are popular all over Pakistan, some areas of Afghanistan, Bangladesh and India. Chapli Kabab originally comes from the northern areas, in particular Peshawer, capital of Khyber Pakhtunkhwa province. The Peshawari Chapli Kabab is made with beef and is a popular Street Food throughout KPK province and other parts of Pakistan, as well as in eastern Afghanistan.
From the city of Peshawar where Chapli Kebab hav3 been commercialised on large scale, with many vendors running a family business by selling these delicious kebab to locals and tourists alike for generations. In pashtun culture, chapli kebabs are a special part of the cultural cusine and are served to guest as sign of sincere hospitality. These kebabs are versatile, they can be eaten with naan, roti, rice dishes for example Kabuli pulao, sandwiched in bun kebab, bread or naan, appetizers, snacks or main course mostly for lunch or dinner. These kebabs are served with variety of condiments and chutneys like plum chutney, imli chutney fresh tomato and lemon sauce or whisked yoghurt with mint and coriander, nuts and pickles accompanied with fresh salad.
Chapli kebabs are traditionally made with minced beef meat with 25% fat ratio, nowadays chicken, mutton and lamb meat is also used. Chapli kebab are fried in vegetable cooking oil or ghee but preferably in animal fat which helps in retaining the shape and packing more flavour in the kebabs. In traditional Pushtun method, the use of spices is minimal, however some region prefer spice blend that packs a punch therefore adding additional amount of spices.
Nowadays, one doesn’t have to travel to market and stand in queue to eat these kebabs, many food related companies have provided an alternative solution for this recipe to be enjoyed at home with much less hassle then standing in bazaar. By combining all spices used in chapli kebab and grinding them to a fine powder in precise quantity, hence convenient for many housewives, restaurants and vendors to buy a pack or bulk of packs at economical price. This innovation led to increased popularity of not only Chapli kebab but also other dishes is Asian cuisine. It saves a great deal of time and money, with more kebab per person at less price.
No gathering is considered complete without Chapli kebab, they are usually eaten on parties, gathering and Eid ul adha celebrations. As previously mentioned versatility of these easy to make kebabs, they can be packed for school lunches between bun kebabs or naan. They can be stored in the freezer for up to two months, they have to be fried before freezing otherwise they won’t thaw properly and lose all water leading to broken kebabs.
Due to minimal use of spice and substitutable meat choice, it’s great for kids and adults (eaten in moderation). The kebabs use natural ingredients and are gluten free with protein, minerals and unsaturated fats.
The name Chapli is said to be derived from the Pashto word chaprikh, meaning “flat” – alluding to the kebab’s light, round and flattened texture. Like any every other dish, the kebabs too have some culinary influence from Mughalai kitchens. The city of Peshawar, where the recipe took hold, has over 2,000 kebab houses that serve the Chapli kebab to millions of visitors every year. The dish plays a special part in promoting food tourism to both Pakistan and Afghanistan. Today Chapli Kebab is served around the world by a large presence of South Asian restaurants and Afghani restaurants.
Go to top
چپلی کباب
یہ پشتون طرز کے کباب پورے پاکستان، افغانستان، بنگلہ دیش اور بھارت کے کچھ علاقوں میں مقبول ہیں۔ چپلی کباب اصل میں شمالی علاقہ جات، خاص طور پر صوبہ خیبر پختونخواہ کے دارالحکومت پشاور سے آیا ہے۔ پشاوری چپلی کباب گائے کے گوشت سے تیار کیے جاتے ہیں اور صوبہ KPK اور پاکستان کے دیگر حصوں کے ساتھ ساتھ مشرقی افغانستان میں ایک مقبول اسٹریٹ فوڈ ہیں۔
پشاور شہر میں جہاں چپلی کباب کو بڑے پیمانے پر تجارتی بنایا گیا ہے، بہت سے دکاندار نسلوں سے مقامی لوگوں اور سیاحوں کو یکساں طور پر ان لذیذ کبابوں کو فروخت کرکے اپنا خاندانی کاروبار چلا رہے ہیں۔ پشتون ثقافت میں چپلی کباب ثقافتی کھانوں کا ایک خاص حصہ ہیں اور مہمانوں کو مخلصانہ مہمان نوازی کی علامت کے طور پر پیش کیے جاتے ہیں۔ یہ کباب ورسٹائل ہوتے ہیں، انہیں نان، روٹی، چاول کے پکوان کے ساتھ کھایا جا سکتا ہے، مثال کے طور پر کابلی پلاؤ، بن کباب میں، روٹی یا نان کے ساتھ، ایپیٹائیزر یا سنیک کے طور پر۔ ان کبابوں کو مختلف قسم کے مسالا جات اور چٹنیوں کے ساتھ پیش کیا جاتا ہے جیسے آلو بخارے یا املی کی چٹنی، تازہ ٹماٹر اور لیموں کی چٹنی یا پھر دہی، پودینے اور دھنیے کی چٹنی، اسی طرح اچار اور تازہ سلاد کے ساتھ۔
چپلی کباب روایتی طور پر 25 فیصد چکنائی کے تناسب کے ساتھ گائے کے گوشت کے قیمے سے بنائے جاتے ہیں، آج کل چکن، مٹن اور بھیڑ کے گوشت کا استعمال بھی کیا جاتا ہے۔ چپلی کباب کوکنگ آئل یا گھی میں تلے جاتے ہیں لیکن ترجیحاً انہیں چربی میں تلا جاتا ہے، جس سے کبابوں کی شکل بھی برقرار رہتی ہے اور ذائقے میں بھی مزید اضافہ ہوتا ہے۔ روایتی پشتون طریقے میں کم سے کم مسالا جات استعمال کیے جاتے ہیں، تاہم کچھ علاقے زیادہ مسالوں کو پسند کرتے ہیں، اس لیے کچھ ترکیبوں میں اضافی مقدار میں مسالے شامل کیے جاتے ہیں۔
آج کل ان کبابوں کو کھانے کے لیے کسی کو بازار تک جانے اور قطار میں کھڑے ہونے کی ضرورت نہیں ہے، بہت سی فوڈ کمپنیوں نے اس ریسیپی کا ایک متبادل حل فراہم کیا ہے تاکہ بازار تک جانے اور لائن میں لگنے سے بہت کم پریشانی کے ساتھ گھر میں اس ریسیپی کا لطف اٹھایا جا سکے۔ چپلی کباب میں استعمال ہونے والے تمام مسالوں کو پیس کر ایک باریک پاؤڈر بنا لیا جاتا ہے، اس لیے بہت سی گھریلو خواتین، ریستورانز اور دکانداروں کے لیے مناسب قیمت پر ایک یا ایک سے زیادہ پیک خریدنا آسان ہے۔ اس جدت نے نہ صرف چپلی کباب بلکہ دیگر ایشیائی پکوانوں کی مقبولیت میں بھی اضافہ کیا ہے۔ اس سے وقت اور پیسے کی خاصی بچت ہو جاتی ہے، اور کم پیسوں میں زیادہ کباب حاصل کیے جا سکتے ہیں۔
چپلی کباب کے بغیر کوئی بھی محفل مکمل نہیں سمجھی جاتی، یہ عام طور پر پارٹیوں، اجتماعات اور عید الاضحیٰ کی تقریبات میں کھائے جاتے ہیں۔ جیسا کہ پہلے بھی ان ورسٹائل اور آسانی سے بن جانے والے کبابوں کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ انہیں بن کباب یا نان میں اسکول کے لنچ کے لیے پیک کیا جا سکتا ہے۔ انہیں فریزر میں دو ماہ تک ذخیرہ کیا جا سکتا ہے، انہیں فریز کرنے سے پہلے فرائی کرنا پڑتا ہے ورنہ فریزر سے نکلے کچے کباب فرائی کرنے پر ٹوٹ جائیں گے۔
چپلی کباب مسالے کے کم سے کم استعمال اور متبادل گوشت کے انتخاب کی وجہ سے بچوں اور بڑوں کے لیے بہت اچھا ہے (اگر اعتدال میں کھایا جائے)۔ کباب میں قدرتی اجزاء کا استعمال کیا جاتا ہے، اور یہ پروٹین، معدنیات اور Unsaturated fats کے ساتھ گلوٹین سے پاک ہوتے ہیں۔
چپلی نام پشتو لفظ چپریخ سے ماخوذ ہے، جس کا مطلب ہے "چپٹا" جو کباب کی ہلکی، گول اور چپٹی ساخت کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ کسی بھی دوسری ڈش کی طرح، کباب بھی مغلائی کچن سے کچھ متاثر ہیں۔ پشاور شہر، جہاں یہ ترکیب پائی گئی، وہاں 2,000 سے زیادہ کباب گھر ہیں جو ہر سال لاکھوں زائرین کو چپلی کباب پیش کرتے ہیں۔ یہ ڈش پاکستان اور افغانستان دونوں میں فوڈ ٹور ازم کو فروغ دینے میں خاص کردار ادا کرتی ہے۔ آج چپلی کباب کو دنیا بھر میں جنوبی ایشیائی ریستورانوں اور افغانی ریستورانوں کی ایک بڑی تعداد میں موجودگی کے ذریعے پیش کیا جاتا ہے۔