Biryani (Heritage Food)
Cook with FEM recipe Spice Eat recipe Food Fusion recipe Nutrition Urdu
Biryani
A food generally regarded as the queen of all dishes in subcontinent, a filling meal best eaten with friend group and family. It’s enjoyed by everyone around the world. The exact origin of this dish is a mystery, as it is made in all different part of subcontinent with personal touch that varies households to households. Apart from subcontinent it’s also enjoyed in countries like Afghanistan, Iran, and Iraq.
Biryani’s main part is usually meat which can be chicken, fish, red meat, eggs. However, one can also substitute meat with vegetables instead without missing on the taste. Additionally, nuts like almonds, cashew, walnuts and even raisins can be added to give it a crunch.
Basmati rice is usually the preferred rice type as it’s a long grain and expands twice it’s length when cooked. Biryani can be eaten with many different condiments such as raita of fresh yoghurt, cumin, cucumber, and carrot, onion pomegranate raita etc.
The exact origin of biryani is difficult to trace, as some believe it to be Spicer version of Pualo rice from Persia, some believe Arab traders introduced this taste to subcontinent. As per historian Lizzie Collingham, the modern biryani may have been developed in the royal kitchens of the Mughal Empire (1526–1857) which is indeed a mix of the native spicy rice dishes of India and the Persian pilaf (pulao). In many older texts the word biryani and pulao are used interchangeably, while some historians suggests that biryani is older than Mughal empire while on other hand author of the book Biryani, Pratibha Karan suggests that biryani was actually pulao that shoulder used to make with whatever meat that was available to them at that time as a one pot-dish but it changed overtime to biryani.
It is generally regarded as Muslim dish due to it’s possible origin that can be traced back to either the Arab traders, the Mughal Empire or Persia, however it’s generally thought as Persian dish that evolved overtime to be finally the biryani of today that we just love to eat and ignore every other dish on the table. It is widely enjoyed in these communities on many notable occasions such as Eid, Weddings and Birthday celebrations. They are many famous biryani types popular around the world, Sindhi Biryani, Hyderabadi Biryani, Memoni, Bombay Biryani and innovative style of Parda Biryani.
It’s also a widely enjoyed street food, with each vendor and restaurants being competitive by adding their own exquisite touch of flavour to it knowing that individuals will come in large groups for a good plate of Biryani. Moreover, biryani can be enjoyed by everyone as neither it’s too bland nor too spicy and packs a punch of strong flavours thanks to the spices used in bringing a strong mixture of mouth-watering aroma. Thanks to the variety of side dishes one can also decrease or increase spiciness as per personal preference. Biryani is truly a dish for anyone and everyone, leaving you wanting one more plate.
Go to top
بریانی
ایک ایسا کھانا جسے عام طور پر برصغیر میں تمام پکوانوں کی ملکہ سمجھا جاتا ہے، ایک بھرپور کھانا جو دوستوں کے گروپ اور خاندان کے ساتھ کھایا جاتا ہے۔ اس سے پوری دنیا میں ہر کوئی لطف اندوز ہوتا ہے۔ اس ڈش کی اصل ایک معمہ ہے، کیونکہ یہ برصغیر کے مختلف حصوں میں مختلف طریقوں سے بنائی جاتی ہے، جو ہر گھرانے میں مختلف ہوتا ہے۔ برصغیر کے علاوہ افغانستان، ایران اور عراق جیسے ممالک میں بھی اس کا لطف اٹھایا جاتا ہے۔
بریانی کا بنیادی حصہ عام طور پر گوشت ہوتا ہے جو چکن، مچھلی، سرخ گوشت یا انڈے بھی ہو سکتا ہے۔ تاہم، کوئی بھی ذائقہ کو برقرار رکھتے ہوئے گوشت کی جگہ سبزیاں بھی استعمال کر سکتا ہے۔ مزید برآں، بادام، کاجو، اخروٹ اور یہاں تک کہ کشمش جیسے میوے کو بھی اس میں لذت بڑھانے کے لیے شامل کیا جا سکتا ہے۔
چاول کی اقسام میں باسمتی چاولوں کو زیادہ ترجیح دی جاتی ہے کیونکہ یہ ایک لمبا چاول ہے اور جب پکایا جاتا ہے تو اس کی لمبائی دو گنا بڑھ جاتی ہے۔ بریانی کو مختلف لوازمات کے ساتھ کھایا جا سکتا ہے، جیسے سلاد اور رائتہ وغیرہ۔
بریانی کے اصل منبع کا پتہ لگانا مشکل ہے، کیونکہ کچھ کا خیال ہے کہ یہ فارس کے پلاؤ چاول کا اسپائسر ورژن ہے، کچھ کا خیال ہے کہ عرب تاجروں نے اس ذائقے کو برصغیر میں متعارف کرایا۔ مؤرخ لیزی کولنگھم کے مطابق، جدید بریانی مغل سلطنت (1526-1857) کے شاہی کچن میں تیار کی گئی ہو گی جو درحقیقت ہندوستان کے مقامی مسالے دار چاول کے پکوان اور فارسی پیلاف (پلاؤ) کا مرکب ہے۔ بہت سی پرانی تحریروں میں بریانی اور پلاؤ کا لفظ ایک دوسرے کے ساتھ استعمال ہوتا ہے، جب کہ کچھ مؤرخین بتاتے ہیں کہ بریانی مغلیہ سلطنت سے بھی پرانی ہے جبکہ دوسری طرف کتاب ”بریانی“ کی مصنفہ Pratibha Karan بتاتی ہیں کہ بریانی دراصل ایک ایسا پلاؤ ہوا کرتی تھی جو کسی بھی گوشت سے بنائی جاتی تھی۔ جو اس وقت ”ون پاٹ ڈش“ کے طور پر دستیاب تھا، لیکن یہ وقت گزرنے کے ساتھ بریانی میں بدل گیا۔
اسے عام طور پر مسلم ڈش کے طور پر جانا جاتا ہے کیونکہ اس کی اصل عرب تاجروں، مغلیہ سلطنت یا فارس سے ملتی ہے، تاہم اسے عام طور پر فارسی ڈش کے طور پر سمجھا جاتا ہے جو وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ بالآخر آج کی بریانی بن گئی، جسے ہم بہت پسند کرتے ہیں اور میز پر موجود ہر دوسری ڈش کو نظر انداز کر دیتے ہیں۔ عید، شادیوں اور سالگرہ کی تقریبات جیسے بہت سے قابل ذکر مواقع پر اس کا بڑے پیمانے پر لطف اٹھایا جاتا ہے۔ بریانی کی بہت سی مشہور اقسام ہیں جو دنیا بھر میں مشہور ہیں، سندھی بریانی، حیدر آبادی بریانی، میمونی، بمبئی بریانی اور جدید انداز میں پردہ بریانی۔
یہ ایک وسیع پیمانے پر لطف اندوز ہونے والا سٹریٹ فوڈ بھی ہے، جس میں ہر دکاندار اور ریستوران اپنا منفرد ذائقہ شامل کر کے مقابلہ کر رہا ہے، یہ جانتے ہوئے کہ لوگ بریانی کی ایک اچھی پلیٹ کے لیے زیادہ تعداد میں آئیں گے۔ مزید برآں، بریانی سے ہر کوئی لطف اندوز ہو سکتا ہے کیونکہ یہ نہ تو بہت ہلکی پھلکی ڈش ہے اور نہ ہی زیادہ مسالا دار، بلکہ بہترین ذائقوں کا ایک مجموعہ ہے۔ مختلف قسم کی سائیڈ ڈشز کی بدولت کوئی شخص ذاتی ترجیحات کے مطابق مسالے کو کم یا زیادہ کر سکتا ہے۔ بریانی واقعی ہر ایک کے لیے ایک ایسی ڈش ہے، جسے کھانے کے بعد اکثر آپ کو ایک اور پلیٹ کی خواہش ہوتی ہے۔